طرحی غزل
محبت کا وہ اب عالم نہیں ہے
کوئی بچھڑے بھی تو کچھ غم نہیں ہے
اجالے حسن کے روٹھے ہوئے ہیں
چراغ عشق تو مدھم نہیں ہے؟
مرے زخموں کو کردے مندمل جو
تمہارے پاس وہ مرہم نہیں ہے
کہاں رکھوں تری یادیں سجاکر
مرے گھر میں کوئی البم نہیں
ایس ایم ایس بھیجتے ہو کیوں مجھے تم
ابھی تو پیار کا موسم نہیں ہے
رضا، دشمن ہوا سارا زمانہ
مرا محبوب تو برہم نہیں ہے ؟
فاروق رضا شیگاؤں